ہفتہ، 18 جولائی، 2020

Ammi ki Chappal امی کی چپل


امی کی چپل


چپل ضرویات زندگی میں سے ایک یے ۔یوں تو تمام لوگ ہی اپنے لیے آرام دہ چپل لینا چاہتے ہیں مگر اپنی امی کے لیے ہلکی پھلکی چپل لینا امی سے زیادہ ان کے بچوں کی دیرینہ خواہش ہوتی ہے ۔ مشرقی لوگوں کو اس خواہش کا پس منظر بتانے کی کبھی ضرورت نہیں پڑی ۔ دکان دار خود ہی اپنی کمر سہلاتے ہوئے سب اَن کہی سمجھ جاتے ہیں ۔مشہور برانڈ کے مطابق والدہ کے لیے نرم چپل کے حصول کی خاطر نوجوان قطاروں میں کھڑے ہو جاتے ہیں، جبکہ ان کی امی نرمی کو خاطر میں لائے بغیر دکان کی ایک ایک چپل کی مضبوطی جانچ رہی ہوتی ہیں ۔پاؤں کو آرام پہنچانے والی چپل آلہ جنگ کے طور پر استعمال کر کے کسی کو بھی مضروب کیا جا سکتا ہے ۔ اس بات کا احساس بدھسٹ یا مشرقی والداؤں سے بڑھ کر کسی کو نہیں ۔ اسی لیے بدھ مت کے نرم دل دل پیروکار پاؤں تلے کیڑے آ کر مر جانے کے ڈر سے چپل نہیں پہنتے اور مشرقی امیاں بطور خاص اپنے بچوں کے دماغ کے کیڑے جھاڑنے کے لیے یہی چپل استعمال کرتی ہیں ۔ یوں تو چپل استاد محترم اور والد صاحب کے پاس بھی ہوتی ہے مگر وہ اس کے استعمال سے نابلد ڈنڈے کی تلاش میں خوار ہوتے ہیں ۔امی کی چپل کی خاص بات یہ ہے کہ مار کھانے کے لیے لا کر بھی خود ہی دینی پڑتی ہے ۔ وگر نہ ہاتھ سے مارنے کی صورت میں جب تک امی کے ہاتھ میں درد ہو گا، ان کا غصہ تازہ ہوتا رہے گا ۔شنید ہے کہ تمام بڑے لوگ امی کی چپل کھا کر ہی شہرت کی بلندیوں تک پہنچے ہیں ۔چپل کو "آلہ تربیت" کے طور پر استعمال کرنے کا ڈھنگ بہت نرالا ہوتا ہے ۔کسی کے بھی سامنے امی بظاہر نرمی سے مسکراتے مگر آنکھوں سے شعلے برساتے جب اپنی چپل کی طرف اشارہ کرتی ہیں تو بناء کسی شمع بینی کے ہم لمحوں میں ٹیلی پیتھی کی مدد سے امی کے دماغ میں چلنے والے خیالات کے مطابق عمل کرنے لگتے ہیں ۔ اگر امی کی آنکھ کا اشارہ ہمیں سمجھانے میں ناکام ہو تو " چپل بہت کاٹ رہی ہے " کا کوڈ ورڈ ہی ہمیں سب بھولے بسرے کام یاد دلا دیتا ہے ۔ مارکیٹ میں جلے کی دوا، کٹنے کی دوا ہونے کے باوجود کہیں بھی چپل کے زخم کی دوا نہیں ملتی ۔ کونکہ سب کو معلوم ہے کہ امی کی چپل کھانا مرض نہیں بلکہ یہ بذات خود بہت سی بیماریوں کا علاج ہے ۔امی کی چپل کا نشانہ بعض اوقات بھارتی فضائیہ کی طرح ہو جاتا ہے یعنی ٹارگٹ کی تک نہیں پہنچ پاتا ۔ اس کے باوجود ان کے اطمینان میں ذرا فرق نہیں آتا اور وہ مضروب کو ہی اس کا قصور وار ٹہراتی ہیں ۔سچ تو یہ ہے کہ مشرقی معاشرے کی بچی کچھی اخلاقی اقدار امی کی چپل کے ہی مرہون منت ہیں ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں