اتوار، 30 نومبر، 2014

ہمارا کراچی

میں کراچی کی باسی ھوں- میرا کراچی ، پیارا کراچی،روشنیوں کا شھر- میں نے وہ کراچی دیکھا ھے جب رات گۓ سب کاموں سے فارغ ھو کر لوگ گھر سے نکلتے تھے-لڑکے کرکٹ کھیلتے تو لڑکیاں بیڈمنٹن ، خواتین گپ شپ لگاتیں اور گلی گلی پھر کر بیچنے والوں سے ناشتہ ، مونگ پھلی لیتیں-ھر رنگ و نسل اور زبان کے لوگ مل کر رھتے- جھاں دیواروں پر آٰئ اون کراچی نھیں لکھا ھوتا تھا لیکن پھر بھی سب اسے اون کرتے تھے-
اب ھم جس کراچی میں رھتے ھیں یھاں کوئ بلا ضرورت باھر نھیں نکلتا کہ موبائل چھیننے کی وارداتیں عام ھیں- ریڑھی والے پُررونق بازار سے اندر علاقوں میں نھیں آتے کہ سنسان جگھوں پر لٹ جاتے ھیں-
پہلے کراچی والے آدھی رات کو ایئرپورٹ آئس کریم کھانے چلے جاتے مگر اب کسی کو چھوڑنے لینے بھی نھیں جا سکتے-پہلے لوگ روڈ پر چلتی گاڑی سے لفٹ لے لیتے تھے اب نا کویٔ لینا چاھتا ھے نہ دینا-  پہلےمحّرم کی سبیلوں کا سب انتظار کرتے تھے اور اب پلانے والے بھی ڈرتے ھیں اور پینے والے بھی ھر وقت دھماکے کا خوف-
  پہلے ملک کے دیگر حصّوں میں رھنے والے رشتے دار چھٹیوں کا انتظار کرتے تھے کراچی آنے کے لئے اب وہ کراچی آنے سے ڈرتے ھیں اپنے عزیزوں کو کسی اور شھر منتقل ھونے کا مشورہ دیتے ھیں-
مجھے یاد ھے کہ ھمارے پاس گاڑی نھیں تھی اّبو جب ھمیں نانی کے گھر سے واپس لاتے تو بڑے بچوں کو بس میں بٹھا کر کنڈکٹر کو سٹاپ بتا دیتے اور خود بایٔک پر پیچھے آ جاتے- مگر اب ھم اپنے بچوں کو محلے میں بھی نکالنے سے ڈرتے ھیں-
 نہ پہلے شہر میں فرشتے بستے تھے نہ اب سب برے ھیں فرق ھے تو اس خوف کا جو ھمارے اعصاب پر سوار ھو چکا ھے- کراچی کا بچہ بچہ فایٔرنگ ، دھماکے اور لوٹ مار سے آشنا ھے ، ان بچوں کی نفسیات کیا ھو گی؟
لوگ کہتے ھیں کراچی والے عادی ھو گۓ، ھم عادی ضرور ھو گۓ ہوں گے  لیکن بے حس نھیں- ہاں ھمارے حکمران ضرور بےحس ہو چکے ہیں تبھی لسانیت کی ، فرقہ واریت کی آگ پھیلا کر تماشا دیکھتے ہیں- اللہ ھم پر اور ھمارے ملک پر رحم فرماۓ- آمین

پاکستان زندہ باد

جمعہ، 28 نومبر، 2014

تعارف


اسلام و علیکم


کچھ لکھنے کو دل چاھا تو بلاگ بنا لیا مگر سچ تو یہ ھے کہ بلاگنگ کہ بارے میں میری معلومات صرف اُتنی ھیں جتنی قائم علی شاھ صاحب کی تھر واسیوں کے بارے میں- مگر پھر بھی جب تک بی بی زندہ ھیں مجھے بلاگنگ کا حق ھے۔ 

سو  جیسے ملک چل رھا ھے بیرونی امداد پر بلاگ بھی چل ھی جاۓ گ

 ؂سفر ھے شرط مسافر نواز بھتیرے
ھزار ھا شجرِِسایہ دار راھ میں ھیں

اللہ حافظ