جمعہ، 4 جنوری، 2019

عشق محشر سی ادا رکھتا ہے

حمیرا فضا کا خوبصورت ناول " عشق محشر سی ادا رکھتا ہے "  اپنے اختتام کو پہنچا۔ حمیرا کا اسلوب کمال ہے ۔  بہت شاندار جملے لکھتی ہیں،  جن کی کاٹ دل پر اثر کرتی ہے ۔
کردار اور صورت کے حسن کے درمیان چلتی محبت کی کہانی کو حمیرا نے بہت اچھے طریقے سے سنبھالا۔
ان کے قلم کی طاقت ہی تھی جو کردار کا دکھ قاری نے محسوس کیا۔
پنجرے میں  قید رنگین پروں والی چڑیاں آذاد فضاؤں میں اڑتے کووں کو کس حسرت سے دیکھ سکتی ہیں ۔ حمیرا نے بخوبی بتایا ۔قید محل کی ہو تو بھی جھونپڑی کی آذاد زندگی ہی یاد آتی ہے ۔
بچوں کی تربیت،  عمارت کی بنیاد کی حیثیت رکھتی ہے ۔بنیاد کی خرابی کس طرح عالیشان عمارت کو ملبے کا ڈھیر بنا دیتی ہے ، یہ ذکیہ بیگم نے دیکھا ۔ ذکیہ بیگم نے جو نفرت کے بیج بوئے،  انہیں کاٹنا ہی تھا ۔ معافی مانگنا آسان سہی مگر تلافی کرنا ہر بار ممکن نہیں  ہوتا۔
محبت  میں  سچائی ہو،  تب بھی کردار کی قیمت پر حصول محبت سدا گھاٹے کا سودا ہے ۔
بہت اچھا لکھا حمیرا۔کہانی نے اتنی اقساط تک باندھ کر رکھا ۔ آپ کا شاعرانہ  انداز کہانی کی دکھوں سے رچی فضا میں  ردھم پیدا کرتا رہا ۔
لکھتی رہیں،  کامیابیاں  سمیٹتی رہیں

عائشہ تنویر

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں